1۔مسئلہ
طلاق ثلاثہ وکٹورین غیرمقلدین کے عجیب و غیریب قیاس
کہتے ہیں اکھٹی تین طلاق دینا حرام ہے لہذا واقع نہیں ہو گی۔
اگر اکھٹی تین طلاق حرام ہونے کی وجہ سے واقع نہیں ہوں گی تو اکھٹی تین طلاق دینے سے یہ ایک کیسے واقع ہوجاتی ہے دوسرا حالت حیض میں ایک طلاق دینا بھی حرام ہے لیکن غیرمقلد بھی مانتے ہیں کہ یہ واقع ہو جائے گی۔ اب یہ حرام ہے اور واقع مان رھے ہو۔
کہتے ہیں اکھٹی تین طلاق دینا حرام ہے لہذا واقع نہیں ہو گی۔
اگر اکھٹی تین طلاق حرام ہونے کی وجہ سے واقع نہیں ہوں گی تو اکھٹی تین طلاق دینے سے یہ ایک کیسے واقع ہوجاتی ہے دوسرا حالت حیض میں ایک طلاق دینا بھی حرام ہے لیکن غیرمقلد بھی مانتے ہیں کہ یہ واقع ہو جائے گی۔ اب یہ حرام ہے اور واقع مان رھے ہو۔
ایک دن میں تین الگ الگ مجلسوں میں بھی طلاق دینا اتنا ہی بڑا جرم ہے جتنا کہ
اکھٹی تین طلاق دینا لیکن پھر بھی طلاق
واقع ہو جاتی ہے۔، غیرمقلدین بھی مانتے ہیں کہ طلاق واقع ہو گئی۔
اسی طرح ایک بڑ کہتے ہیں نماز غلط وقت پر پڑھنا حرام ہے لہذا یہ ادا بھی نہیں ہوتی، وہی جواب حالت حیض بھی غلط وقت ہے اس میں دی گئی ایک طلاق کو کیسے واقع مان لیتے ہو؟؟؟
جو غلط قیاس یہ لوگ کرتے ہو اس سے ان کا دوسرا مسئلہ خود ہی رد ہوتا جاتا ہے۔
اسی طرح ایک بڑ کہتے ہیں نماز غلط وقت پر پڑھنا حرام ہے لہذا یہ ادا بھی نہیں ہوتی، وہی جواب حالت حیض بھی غلط وقت ہے اس میں دی گئی ایک طلاق کو کیسے واقع مان لیتے ہو؟؟؟
جو غلط قیاس یہ لوگ کرتے ہو اس سے ان کا دوسرا مسئلہ خود ہی رد ہوتا جاتا ہے۔
2۔مسئلہ طلاق
ثلاثہ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ قرآن پاک سے
غیرمقلدین کے باطل استدلال کا ردّ
قرآن پاک میں ہے اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ ۠ فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌۢ بِاِحْسَانٍ (بقرۃ ۲۲۹)
”طلاق دو مرتبہ
ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دنیا ہے“۔
غیرمقلدین کا اللہ ک کلام کے ساتھ فراڈ دیکھیں ۔
کہتے ہیں یہاں جو لفظ”مَرَّتٰنِ ۠ “استعمال ہوا ہے اس طرح سورۃ نور میں لفظ ”مَرّٰتٍ“ استعمال ہوا ہے جو کہ ”مَرَّتٰنِ ۠ “سے نکلا ہے
وہاں اس کیلئے تین الگ الگ وقت آئے ہیں،
اَيْمَانُكُمْ وَالَّذِيْنَ لَمْ يَبْلُغُوا
الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلٰثَ مَرّٰتٍ مِنۡ قَبۡلِ صَلٰوۃِ الۡفَجۡرِ وَ حِیۡنَ تَضَعُوۡنَ ثِیَابَکُمۡ مِّنَ الظَّہِیۡرَۃِ وَ مِنۡۢ بَعۡدِ صَلٰوۃِ الۡعِشَآءِ ۟ؕ (النور ۵۸)
”اے ایمان والو
اجازت لیکر آئیں تم سے جو تمہارےہاتھ کے مال ہیں اور جو کہ نہیں پہنچے تم میں عقل
کی حد کو تین بار فجر کی نماز سے پہلے اور جب اتار رکھتے ہو اپنے کپڑے دوپہر میں
اور عشاء کی نماز سے پیچھے“۔
لہذا ثابت ہوا کہ ”اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ ۠ “ (طلاق دو مرتبہ ہے) میں بھی صرف وقفے کے ساتھ ہی دو طلاقیں
دینا شامل ہے اور ایک ہی مجلس میں یا
اکھٹی دو طلاقیں اس میں شامل نہیں۔
الجواب:۔
غیرمقلدین کی اللہ کی کتاب کے ساتھ کی گئی یہ تحریف کبھی ان
کی دلیل نہیں بن سکتی ۔
اسلئے کہ غیرمقلدین
کا اللہ پاک پر پہلے تو یہی بہتان ہے کہ ”اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ ۠“صرف وقفے کے ساتھ ہی دو طلاق دینا اس میں شامل ہے اور اکھٹی
ایک ہی مجلس میں دو طلاق دے دینا اس آیت میں شامل نہیں۔ معاذ اللہ
صحیح بخاری میں حدیث موجود ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ (صحیح بخاری ج۱ حدیث:۱۶۲)
ترجمہ :۔عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا اور ہر عضو کو دو دو مرتبہ دھویا۔
یہاں پر بھی لفظ” مَرَّتَيْنِ“ہی استعمال ہوا ہے جو کہ ”مَرّٰتٍ “ سے نکلا ہے جو کہ ایک ہی مجلس میں دو مرتبہ ہر عضو کو دھونے
کیلئے استعمال ہوا ہے۔ اگر غیرمقلدین والا
معنی یہاں لیا جائے جیسا کہ وہ کہتے ہیں
کہ ”مَرّٰتٍ “ میں ایک مجلس یا
اکھٹی کوئی چیز شامل نہیں ہوتی تو ”نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا اور
ہر عضو کو دو دو مرتبہ دھویا“۔ کا معنی یہ
ہو گا کہ پہلے ایک ایک مرتبہ ہر عضو کو دھویا پھر دوسری مجلس میں آکر پھر ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔ جو کہ
قطعاً درست نہیں ہو سکتا۔
معلوم ہوا کہ لفظ”مَرّٰتٍ “،”مَرَّتٰنِ ۠ “،” مَرَّتَيْنِ“ ان میں ایک مجلس بھی شامل ہے اور الگ الگ مجالس بھی
شامل ہیں لہذا یہ دلیل تو ہماری بنی کہ ”اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ ۠ “ طلاق دو مرتبہ ہے ۔(چاہے جیسے بھی دو) خواہ کوئی ایک ہی مجلس میں اکھٹی دو طلاقیں دے دے جیسا بخاری کی حدیث میں
ایک ہی
مجلس میں دو مرتبہ ہر عضو کو دھونے
کیلئے یہ استعمال ہوا ہے یا کوئی وقفے کے ساتھ الگ الگ وقت یا مختلف مجلسوں
میں دو طلاق دے جیسا کہ سورۃ نور کی آیت۵۸ میں الگ الگ وقتوں
میں سلام کرنے کیلئے استعمال ہوا ہے ہر
صورت ”اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ ۠ “”طلاق دو مرتبہ ہے “میں
دونوں باتیں شامل ہیں نہ کہ کسی
ایک ہی کی قید ہے، اور کسی ایک
ہی کی قید لگانا (جیسا غیرمقلدین
کا مسئلہ ہے کہ اکھٹی دو یا ایک مجلس میں دو طلاقیں دو نہیں
ہیں) قرآن پاک کے معنوں میں کھلی تحریف ہے ۔