جماعت اہل حدیث کی گمشدہ سلسلہ سند آخر کا ر مل ہی گئی

زیادہ دیکھی جانے والی

Tuesday, 17 June 2014

Hajj Tamattu Masla Talaq E Salasa AUR Gher Ky Muqaliden Ko Jawab

حج تمتع  اور فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث
محمد بن بشار ، غندر ، شعبہ ، حکم، علی بن حسین، مروان بن حکم سے روایت کرتے ہیں۔، انہوں نے بیان کیا کہ میں حضرت عثمان ؓ اور حضرت علی ؓ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں  حضرت عثمانؓ تمتع اور قران سے منع کرتے تھے جب حضرت علی ؓ نے دیکھا تو حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا اور لبیک بعمرۃ و حجۃ فرمایا کہ کسی ایک شخص کی بات پر میں نبیﷺ کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتا۔ (صحیح بخاری جلد۱ حدیث نمبر۱۴۹۹)
نوٹ:۔ کچھ روایات میں حضرت عمرؓ کا بھی ذکر آیا ہے۔
اعتراض:۔
روافض اور غیرمقلدین اعترا ض کرتے ہیں کہ حضرت عمرؓ اور حضرت عثمان ؓ حج تمتع سے منع کرتے تھے،  حنفی شافعی مالکی اور حنبلی  اس کے قائل ہیں اور ان کی یہ بات نہیں مانتے اور مسئلہ طلاق یا تراویح  پر ان کی بات مان لیتے ہیں۔
الجواب:۔
حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کا حج تمتع  سے منع کرنے کی وجہ یہ تھی کہ ان حضرات کے نزدیک افضل اور بہتر بات یہ تھی کہ حج کے سفر میں صرف حج کیا جائے اور عمرے کے لئے مستقلا سفر کیا جائے مگر یہ بات ایسے آدمی کے لئے ہے  جو دو مرتبہ سفر کی استقطاعت   رکھتا ہو۔اگر مان  لیا جائے کہ یہ مسئلہ درست نہ تھا تو ہم نے  حضرت عمرؓ اور عثمانؓ کا رد ہرگز نہیں کیا  نہ ہم میں ان کا رد کرنے کی ہمت ہے، ان کا (اجتہادی رد) خود دیگر صحابہ کرامؓ نے کیا۔معلوم ہوا کہ ایسے مسائل جو غیرمقلد ین ہمارے دلائل کے خلاف پیش کرتے ہیں ان کا رد خود صحابہؓ نے کر رکھا ہوتا ہے ، اور جو مسائل ہم غیرمقلدین کے خلاف پیش کرتے ہیں اس میں کسی صحابی نے نہیں بلکہ خود  نام نہاد اہلحدیثوں نے صحابہ ؓ کا رد کر رکھا ہوتا ہے۔
ہمارا سوال  ہے غیرمقلدین سے کہ  آپ   حج تمتع کو اپنی دلیل بنانے سے کیا بتانا چاہتے ہیں کہ جس طرح ہم(اہلحدیثوں نے) صحابہؓ کے اجماعی فیصلہ نہیں مان رکھے اسی طرح آپ (احناف دوسرے ائمہ کے مقلدین) نے اس مسئلہ میں حضرت عمرؓکو چھوڑ رکھا ہے لہٰذا نہ ہم مانتے ہیں صحابہ کو نہ تم مانتے ہو صحابہ کو؟؟؟
حضرت علیؓ کا  ان کی بات کو نہ ماننا صاف دلیل ہے کہ اگر ایک  صحابی  کو ذرہ بھر بھی کوئی بات  ایسی محسوس ہو کہ سنت کے  خلاف ہے  وہ اس کو قطعاً نہیں  لیتا۔ اور جیسا کہ مسئلہ طلاق ثلاثہ یا مسئلہ تراویح ہے تو اس میں تو کسی ایک بھی صحابی سے یہ منقول نہیں کہ اس نے کہا ہو عمرؓ ہم تمہاری بات نہیں مانتے یا اتنا ہی ثبوت مل جاتا ہو کہ جب حضرت عمرؓ نے 20 رکعت تراویح مسجد میں لے آئے تو  کوئی ایک ہی اور صرف ایک ہی صحابی نے کھڑے ہو کر فرمایا ہو عمرؓ ہم تمہاری بات نہیں مانتے یا اپنی الگ جماعت کھڑی کر دی ہو یا  کچھ بھی ایسا  کہا ہو صحابہ نے جس سے غیرمقلدین نے اپنی دلیل پکڑی بھی ہو اور حضرت عمرؓ  کی مخالفت بھی کی ھو  تو وہ  غیرمقلدین ہمیں پیش کریں؟؟؟
 ورنہ غیرمقلدین  میں اور تقیہ باز رووافض میں کوئی فرق نہیں۔
اور ہمیں بتائیں جس طرح یہاں  حضرت علی ؓ نے حج تمتع  میں   ایک بات  کو سنت کے خلاف محسوس کرنے پر اس کے ماننے  کو تیار  نہ ہوئے وہ کیسے مسئلہ طلاق ثلاثہ میں حضرت عمرؓ کے فیصلہ کو مان گے ( جیسا غیرمقلدین کہتے  ہیں)   حضرت علی ؓ کے تو تقریباً 8 فیصلے موجود ہیں جس میں انہوں نے   اکھٹی تین طلاق کو تین ہی شمار کیا ہے۔ اور ایک بھی ایسا فیصلہ صحیح تو کجا ضعیف بھی موجود نہیں جس  میں انہوں نے ذرہ بھر بھی کوئی مخالفت کی ہو یا اکھٹی تین طلاق کو ایک کہا ہو۔غیرمقلدین ہمیں ان کا ایک ہی فیصلہ لا دیں؟؟؟
تیسرا سوال،  مسئلہ تراویح کے متعلق خود  حضرت عمر ؓ، عثمانؓ اور حضرت علیؓ کے دور خلافت میں 20 رکعت تراویح پڑھی جاتی تھی۔(السنن اکبریٰ جلد۲ ص۶۹۹،)
اب غیرمقلدین ہمیں بتائیں کیا یہ صحابہ کرامؓ سنت کی مخالفت کر رھے تھے معاذ اللہ؟ جیسا کہ  غیرمقلدین کی کتابوں میں ملتا ہے۔ ”بیس رکعت تراویح سنت نہیں بلکہ بدعت ہے۔۔۔۔ اور کسی صحابی نے نہیں پڑھی“۔(مذھب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف ص۶۹) لعنت اللہ علی الکاذبین، اور ایک  حوالہ پیش کر دیں کہ  کسی ایک صحابی نے اسے بدعت کہہ کر ترک کیا ہو جیسے غیرمقلدین نے ترک کر رکھا ہے۔
اور اسی طرح طلاق میں جیسا کہ غیرمقلدین  نے اپنا یہ نظریہ گھڑ رکھا ہے  کہ حضرت عمرؓ نے ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک شمار کرنے کا فتویٰ دیا، ہم یہ کہتے ہیں اگر آپ کی یہ بات مان بھی لی جائے کہ اکھٹی تین طلاق ایک  تھی اور حضرت عمرؓ  نے اسے ایک سے تین شمار کروائیں تو پھر بھی  ہمیں صرف ایک ہی اور ایک صحابی سے پیش کر دیں  جنہوں نے صرف اتنا ہی کہا ہو کہ ہم نہیں مانتے یا ہم  محمدی ہیں عمری   اور عمری کفر ہے  معاذ اللہ جیسا غیرمقلدین نے اپنی کتاب میں کہا ہے۔(حدیث خیر و شر صفحہ ۱۱۰)لیکن  حضرت عمرؓ پر غیرمقلدین کا بھتان ہے کیونکہ یہ مسئلہ اجتہای ہو ہی نہیں سکتا نہ اس میں کسی قسم کی کوئی گنجائش ہے بلکہ جو اختلاف ہمارے بیچ ہے  مسئلہ طلاق ثلاثہ پر اس میں کوئی اجتہاد کرنے کی کوشش کرے تو کھلا کافر اور مرتد ہے کیونکہ یہ  انتہائی نازک مسئلہ ہے اور اس میں اجتہاد کی کوئی گنجائش بھی نہیں۔ غیرمقلدین حضرات مسلم  شریف کی  ایک غیر صریح  روایت پیش کرتے ہیں جس کا جواب سلف صالحین سے قوی منقول ہے تفصیل کیلئے کتاب دیکھئے (حرام کاری سے بچیئے از  مولانا منیر احمد منور حفظ اللہ)
 ہم غیرمقلدین سے پوچھتے ہیں حج تمتع کے متعلق تو صحابہ سے منقول روایت مل جاتی ہیں جنہوں نے ذرہ بھر بھی محسوس کیا  تو نہیں مانا۔ ہمیں ان مسائل کے متعلق بھی ایک کوئی صحابی لا دیں جس سے  آپ  نے  اپنی دلیل پکڑی ہو؟؟؟
 اور یاد رھے مسئلہ طلاق ثلاثہ پر فرقہ نام نھاد اہل حدیث کے پاس ایک بھی صحیح ، صریح حدیث موجود نہیں جس میں راوی شیعہ نہ ہو اور اس روایت کرنے والے صحابی کا اپنا فتویٰ اور مسئلہ اس کے خلاف نہ ہو ایک بھی ایسی حدیث موجود نہیں جس میں یہ چاروں باتوں 
کا خیال ہو۔
فرقہ نام نہاد ااہل حدیث کی ایک دلیل مسلم شریف اور اس کا جواب نیچے کلک کیجئے۔۔۔